مسٹ فین mist fan

اج کل اکثر لوگ مسٹ فین جانوروں کیلیے لگاتے ہیں تاکہ جانوروں کو گرمی سے بچایا جاسکے ۔تاکہ انکی صحت ٹھیک رہے ۔۔بہت
ہی اچھا کرتے ہیں ۔جو بھی یہ فین اپنے جانوروں کیلیے لگا رہے ہیں ۔یہ فین دو فنگشن پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ایک ہوا دیتا ہے اور دوسرا پانی کی مخصوص مقدار فین کے پروں کے سامنے پھینکتا ہے اور پروں کی ہوا اس پانی کو نمی کی صورت میں فضا میں بکھیر دیتا ہے ۔تاکہ فضا میں نمی کا تناسب پورا ہو سکے ۔
اب یہ فین کب استعمال کرنا چاہیے اسکا ہمارے فارمر کو زیادہ معلومات نہی ہیں ۔
فین اس وقت چلا دینا چاہیے جب درجہ حرارت 30 یا اس سے زیادہ ہو جاے ۔اور مسٹ تب چلانا چاہیے جب فضا میں نمی کا تناسب 55 فیصد سے کم ہو ۔ اگر نمی کاتناسب 65 فیصد سے زیادہ ہو جاۓ تو بھی مسٹ بند کر دیں اور فین کو چلتا رہنے دیں ۔
درجہ حرارت اور فضا میں نمی کاتناسب معلوم کرنے کیلیے اپ کے پاس ڈیجیٹل ترما میٹر ہو جس میں درجہ حرارت اور نمی کاتناسب Humidity کی ریڈنگ ارہی ہو ۔اور جن علاقوں میں نمی کی مقدار زیادہ رہتی ہو ان کو صرف فین ہی لگانا چاہیے ۔اگر درجہ حرارت اور نمی کا تناسب یعنی humidity percentage پوری ہے تو ان کو چلانے کی ضرورت نہی ۔اور بجلی کی بچت کریں ۔
فارمنگ میں اپنے اپکو بھی ایجوکیٹ کریں اور اپنے ورکرز کو بھی ۔یہ ان پڑھوں کا کام نہی بلکہ بہت پڑھے لکھے لوگوں کا کام ہے ۔
درجہ حرارت اور نمی کا تناسب ریڈر کی تصویر بھی شیٸر کر رہا ہوں ۔اس سے ملتا جلتا کسی بھی کمپنی کا اپ لے سکتے ہیں ۔اب یہ زیادہ مہنگے نہی ہیں اور سال ہا سال چلتے ہیں
اپنے جانوروں کی حفاظت کریں یہ کسان کا زیور ہے ۔

جانوروں کی انگھوں میں سفیدی انے کا علاج

چھریں کے درخت کا رس دو چمچ ۔دو چمچ شہد ۔چار چمچ عرق گلاب تینوں کو اچھی طرح مکس کرکے صبح شام انکھوں میں ڈالیں ۔
اگر صرف پانی چلتا ہوتو پھر عرق گلاب چار چمچ اور شہد دو چمچ مکس کرکے شام کو انگھوں میں ڈال دیں ۔ ان شاء اللہ فاٸدہ ہوگا

وک یا لوز موشنLoose Motion of cattles

 In Punjab and Sindh, from February to the end of April, our animals often get dumb or loose motions or patches. In which the animal makes dung thin like water and this process is repeated especially in goats. Gets done this green fodder is caused by overeating.
Our farmer brothers spend a lot of money on ski medicine. Let me tell you a very simple and tried and tested version which is free of cost to control lose motion of cattles.
Della grass is common. If you uproot its root from below, a thick lump or thick lump will appear from below. It is to be taken as ten for goats and 25 to 30 for large animals. Bring the animal to a boil. InshaAllah, one can get relief in one or two meals.

 

 

Loose Motions in cattle treatment
Loose Motions in cattle treatment
پنجاب اور سندھ میں فروری سے اپریل کے اخر تک ہمارے جانوروں کو اکثر موک یا لوز موشن یا پیچس لک جاتے ہیں۔جس میں
جانور پانی کی طرح پتلا گوبر کرتا ہے اور یہ عمل بار بار ہوتا ہے خاص کر بکریوں میں ۔اس سے جانور کمزور ہو جاتا ہے ۔
ایسا سبز چارہ زیادہ کھانے سے ہوتا ہے ۔
ہمارے کسان بھاٸی بہت زیادہ پیسے اسکی میڈیکیشن میں لگا دیتے ہیں ۔
میں اپکو ایک نہایت ہی اسان اور ازمودہ مجرب نسخہ بتاتا ہوں جسکی کاسٹ فری ہے ۔
ڈیلہ گھاس عام پایا جاتاہے ۔اگر اپ اسکی جڑ کو نیچے سے اکھاڑیں تو نیچے سے ایک موٹی سی گھٹی یا موٹی سی گانٹھ سی نظر اۓ گی ۔اسکو لینا ہے بکریوں کییلیے دس عدد اور بڑے جانوروں کے لیے 25 سے تیس ۔اسکا چھلکا اتار کر سرداٸی بنا کر جانور کو لا دیں ۔ ان شاء اللہ ایک سے دو خوراک میں ہی ارام اجاتا ہے ۔
اپنے جانوروں کا خیال رکھیں ۔یہ کسان کا زیور ہے
خوشحال کسان مظبوط پاکستان

ہوم /چوپائے جانوروں کی زکوٰۃ

چوپائے جانوروں کی زکوٰة
جانوروں کی تعریف
چوپائے/جانور
اونٹ،گائے، بیل اور بکریاں
جانوروں کی زكات کا حکم
جانوروں پہ زكات واجب ہے کیونکہ رسولؐ اللہ فرماتے ہیں ” ہر وہ آدمی جو اونٹ، گائے اور بکریوں کے ریوڑ کا مالک ہو اور ان کی زكات ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن یہ تمام جانور دنیا کے مقابلے میں بہت بڑے اور موٹے تازے ہو کر آئینگے اور اسکو سینگوں کے ساتھ گھسیٹیں گے اور سر سے کھروں کے ساتھ اوندھنا شروع کریں گے یہاں تک ہ آخر تک پہنچ جائیں گے اور پھر واپس لوٹینگے اور یہ عمل جاری رہے گا یہاں تک کہ انسانوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔ “[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
جانوروں کی زكات واجب ہونیکی شرائط
1۔ پہلی شرط یہ ہے کہ ان پر مالک کی ملکیت میں ہوتے ہوئے سال گزر جائے کیونکہ رسولؐ اللہ فرماتے ہیں ” مال میں اس وقت تک زكات واجب نہیں ہوتی جب تک اس پر سال نہ گذر جائے۔ “[اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے]
2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ وہ جانور چرنے والے ہوں کیونکہ رسولؐ اللہ فرماتے ہیں کہ ” چرنے والے ہر 40 اونٹوں میں ایک دو سالہ اونٹنی ہے “[ اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے]
والابل سائمۃ: ان اونٹوں کو کہتے ہیں کہ جن کی غذا زمین پر اگنے والی گھاس ہوتی ہے اور انکا گذارہ چرنے پر ہوتا ہے۔
والکلا المباح: اس گھاس کو کہتے ہیں جو انسان کے اگائے بغیر اللہ کے حکم سے اگ آتا ہے۔ اور وہ اونٹ جن کی غذا کھیتی ہو یعنی انسان کی بھیجی ہوئی گھاس ہو اسکو سائمہ نہیں کہتے اور نہ ہی ان پر زكات ہے۔
3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ ان سے دودھ اور نسل کے اعتبار سے فائدہ حاصل کیا جاتا ہو اور کام نہ لیا جاتا ہو۔ کام کرنے والے اونٹ یعنی وہ اونٹ جن کو کھیتی باڑی، زمین کو سیراب کرنے، سامان ایک جگہ سےدوسری جگہ منتقل کرنے اور بوجھ اٹھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو، ان پہ زكات نہیں ہے۔
کیونکہ یہ اونٹ کپڑوں کی طرح انسان کی ضروریات اصلیہ میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہ اونٹ جو کرایہ پر دیے جاتے ہوں ان پر بھی زكات نہیں ہے۔ البتہ ان سے حاصل ہونے والا کرایہ اگر نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گذر جائے تو اس پرزكات ہے۔
4۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ جانور نصاب شرعی کو پہنچ جائیں۔
جانوروں کی زكات کا شرعی نصاب
پہلے: اونٹوں کا نصاب اور ہر نصاب کی جو مقدار واجب ہے اسکا بیان۔
حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضي الله عنه نے انکے لیے لکھا ” یہ وہ فرض زكات ہے جو رسولؐ اللہ نے مسلمانوں پر فرض کی ہے اور جس کا اللہ اور اسکے رسولؐ نے حکم دیاہے۔ 24 اونٹ اور اس سے کم میں بکریاں ہیں، ہر پانچ میں ایک بکری ہے، جب انکی تعداد 25 تک پہنچ جائے تو 25 سے 35 تک میں ایک سالہ اونٹنی ہے اور 36 سے 45 تک ایک دو سالہ اونٹنی ہے، 46 سے 60 تک ایک 3 سالہ اونٹنی ہے، 61 سے 75 تک ایک چار سالہ اونٹنی ہے اور جس آدمی کے پاس 4 اونٹ ہوں تو اس پر زكات نہیں ہے۔ ہاں اگر وہ اپنی مرضی سے دینا چاہے تو دے سکتا ہے اور جب اونٹوں کی تعداد پانچ تک پہنچ جائے تو زكات میں ایک بکری واجب ہے “[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
اونٹوں کا نصاب اور انکی زكات
اونٹوں کی تعداداور اس میں زكات کی مقدار5: 9تک میں ایک بکری ہے10: 14تک میں دو بکریاں ہیں۔15: 19تک میں تین بکریاں ہیں۔20: 24تک میں چار بکریاں ہیں۔25: 35تک میں ایک سالہ انٹنی ہے۔36: 45تک میں ایک دو سالہ اونٹنی ہے۔46: 60تک میں ایک تین سالہ اونٹنی ہے۔61: 75تک میں ایک چار سالہ اونٹنی ہے۔76: 90تک میں دو دو سالہ اونٹنیاں ہیں۔91: 120تک میں دو تین سالہ اونٹنیاں ہیں۔120:….بعد ہر 40 میں ایک دو سالہ اونٹنی ہے اور ر پچاس میں ایک تین سالہ اونٹنی ہے۔
دوسرا: گائے بیل کا نصاب اور ہر نصاب میں جو حصہ واجب ہے اسکا بیان
حضرت معاذ بن جبل رضي الله عنه سے روایت ہے فرماتے ہیں” کہ رسولؐ اللہ نے مجھے یمن کی طرف بھیجا اور حکم دیا کہ ان سے ہر 30 گائے،بیل کی زكات میں ایک، ایک سالہ گائے یا بیل وصول کروں۔ اور ہر چالیس میں ایک دو سالہ گائے یا بیل وصول کروں “[ یہ حدیث امام ابوداؤد کی روایت ہے]
گائے کا نصاب اور انکی زكات
گائے کی تعداداور اس میں زكات کی مقدار30: 39میں ایک، ایک سالہ گائے واجب ہے۔40: 59میں ایک، دو سالہ گائےیا بیل واجب ہے۔60: 69میں دو ایک سالہ گائے یا بیل واجب ہے۔70: 79میں ایک، ایک سالہ اور ایک دو سالہ گائے یابیل واجب ہے۔
تیسرا: بکر، بھیڑ، دنبے کا نصاب اور ہر نصاب میں زكات واجب ہونے کی مقدار کا بیان
حضرت انس رضي الله عنه کی پیچھے گذری ہوئی حدیث میں آیا ہے ” چرنے والی بکریوں کی تعدادجب چالیس کو پہنچ جائے تو 40 سے 120 تک میں ایک بکری واجب ہے اور 120 سے 200 تک دو بکریاں ہیں اور 201 سے300 میں 3 بکریاں ہیں۔ تین سو سے زیادہ میں ہر 100 پر ایک ایک بکری ہے اور اگر ان چرنے والی بکریوں کی تعداد 40 سے کم ہو تو ان میں کچھ بھی نہیں ہے۔ ہاں اگر وہ اپنی طرف سے دینا چاہے تو دے سکتا ہے “[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
بکری، بھیڑ، دنبہ کا نصاب اور انکی زكات۔
بکریوں بھیڑوں کی تعداداور اس میں زكات کی مقدار40: 120میں ایک بکری واجب ہے۔121: 200تک میں دو بکریاں واجب ہیں۔201: 300تک میں تین بکریاں واجب ہیں۔
پھر ہر100 کے اضافے پر ایک بکری واجب ہے۔
واجب زكات کی صفت اور اسکی خصوصیّت
زكات میں دیے جانیوالے جانور میں ضروری ہے کہ وہ درمیانے مال میں سے ہو نہ بہت اچھا ہو نہ ہی بہت کمزور اور بے کار ہو۔ زكات لینے والے اور دینے والے پر جانور کے واجب عمر کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ جب مقررہ عمر سے چھوٹی عمر والا لیا جائے گا تو اس میں غریبوں اور فقیروں کا نقصان ہے اور زیادہ عمر والا لینے پر مالداروں پر ظلم ہے۔
اور نہ بیمار جانور لیا جائے گا اور نہ ہی عیب دار اور زیادہ عمر والا یعنی بوڑھا لیا جائے گا۔ کیونکہ اس قسم کے جانور فقیروں کو فائدہ نہیں پہنچاتے اور اس کے مقابلے میں بہت زیادہ موٹا تازہ جانور یعنی کھانے کے لیے بالکل تیار جانور ۔
او اسی طرح بچے کی پرورش کرنے والا جانور اور حاملہ جانور اور نہ ہی اموال اور جانوروں میں سب سے بہترین جانور لیے جائینگے کیونکہ اس میں مالدار کا نقصان ہے اور رسولؐ اللہ بھی فرماتے ہیں ” آپ ان کے اموال میں سے بہترین مال سے دور رہو ” [ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
جانوروں کا آپس میں اختلاط یعنی انکا آپس میں مل جانا۔
اختلاط کی دو قسمیں ہیں۔
پہلی قسم: اعیان کا اختلاط ہے
اور وہ یہ ہے کہ مال ملکیت کے اعتبار سے دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو اور دونوں میں ایک کا حصہ دوسرے سے جُدا نہ ہو اور اعیان میں اختلاط یا تو وراثت کی وجہ سے آتا ہے یا پھر خریداری کی وجہ سے آتا ہے
دوسری قسم: اوصاف کا اختلاط ہے۔
اور وہ یہ ہے کہ ہر ایک کا حصہ دوسرے سے جُدا ہوصرف قُرب و جوار انکو جمع کرتا ہو۔
اور یہ خلطہ دونوں مختلط مالوں کو ایک بنا دیتا ہے جب دونوں کے جمع ہونے سے نصاب پورا ہو جاتا ہو اور یہ کہ دونوں ملنے والے زكات کے وجوب کی اہلیّت بھی رکھتے ہوں۔ اور اگر دونوں میں سے ایک کافر ہو تو پھر خلطہ ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی اسکا کوئی اثر ہے۔
اور یہ کہ دونوں مال چراگاہ، پناہ گاہ، آنے جانے، دودھ دوہنے کے برتن اور جگہ اور نر جانور کے اعتبار سے ایک ہو تو اسکو خلطہ کہیں گے اور اسکی وجہ سے دو مال ایک ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ رسولؐ اللہ فرماتے ہیں ” زكات کے خوف سے جُدا مال کو ملانا اور ملے ہوئے مال کو جُدا نہیں کرنا چاہیے ” [ اس حدیث کو ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے]

جانوروں کے زخم

جانور کا زخم چاہے چوٹ کا ہو یا کوٸی بیکٹیریل ہو اکثرہم دواٸی استعمال کرتے ہیں اور مختلف قسم کی ٹیوب اور ملم وغیرہ استعمال کرتے ہیں لیکن جانور کا زخم ٹھیک نہی ہوتا ۔یہ شکایت اکثر لوگ کرتے ہیں ۔
اس کیلیے ایک اسان سا نسخہ ہے ۔کاربالک ایسڈ ایک حصہ اور تیل سرسوں تین حصہ دونوں کو اچھی طرح مکس کر لیں۔پھر زخم والی جگہ لگاٸیں ان شاء اللہ تین دن میں ہی فرق نظر اے گا ۔لیکن زخم کو صاف کر کے لگاٸیں ۔
یہ دوا زخم کیلیے ہے ۔اندرونی چوٹ کیلیے نہی